81

حضرت سلیمان علیہ السلام کے وصال کا واقعہ

حضرت سلیمان علیہ السلام کے وصال کا واقعہ

‏اس واقعہ میں بہت سی ہدایات پوشیدہ ہیں۔ مثلاً یہ کہ حضرت سلیمان علیہ السلام جن کو ایسی بے مثل حکومت و سلطنت حاصل تھی کہ صرف انسانوں پر ہی نہیں بلکہ جنات، طیور اور ہوا پر بھی ان کی نبوت کا رعب تھا، لیکن ان سب کے باوجود موت سے ان کو
بھی نجات نہ تھی اور دوسری بات یہ کہ موت تو مقررہ وقت پر ہی آنی ہے چاہے وہ کوئی عام انسان ہو یا اللہ کے برگزیدہ نبی۔

‏بیت المقدس کی تعمیر جو حضرت داؤد علیہ السلام نے شروع کی، پھر حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس کی تکمیل فرمائی۔ اس میں کچھ کام تعمیر کا ابھی باقی تھا اور یہ تعمیر کام جنات کے سپرد کیا گیا تھا، جنات کی طبیعت میں سرکشی غالب ہوتی ہے۔

حضرت سلیمان علیہ السلام کے خوف سے جنات کام تو کر رہے تھے، لیکن ان کی وفات کا جنات کو اگر علم ہو جاتا تو فوراً کام چھوڑ کر بیٹھ جاتے اور تعمیر ادھوری رہ جاتی۔

‏اس کا انتظام حضرت سلیمان علیہ السلام نے
باِذنِ ربانی یہ کیا کہ جب موت کا وقت آیا تو موت کی تیاری کر کے اپنی محراب میں داخل ہوگئے، جو شفاف شیشے سے بنی ہوئی تھی۔ باہر سے اندر کی سب چیزیں نظر آتی تھیں۔ آپ علیہ السلام اپنے معمول کے مطابق عبادت کیلئے ایک عصاء کا سہارا لے کر اِسطرح کھڑے ہوگئے کہ روح پرواز کرنے کے بعد بھی
جسم اس عصاء کے سہارے اپنی جگہ جما رہے۔

‏حضرت سلیمان علیہ السلام کی روح وقت مقرر پر قبض کر لی گئی، مگر وہ اپنے عصاء کے سہارے اپنی جگہ کھڑے ہوئے باہر سے ایسے ہی نظر آتے کہ عبادت میں مشغول ہیں۔ جنات کی یہ مجال نہ تھی کہ پاس آکر دیکھ سکتے، وہ سلیمان علیہ السلام کو زندہ سمجھ کر
کام میں مشغول رہے، یہاں تک کہ سال بھر گزر گیا اور تعمیر بیت المقدس کا بقیہ کام پورا ہوگیا تو اللہ تعالٰی نے گھن کے کیڑے کو جس کو اردو میں "دیمک”، اور قرآن کریم نے اس کو "دابتہ الارض” کے نام سے موسوم کیا ہے، عصائے سلیمانی پر مسلط کر دیا۔

دیمک نے عصاء کی لکڑی کو اندر سے کھا کر
کمزور کر دیا۔ عصاء کا سہارا ختم ہوا تو سلیمان علیہ السلام گر گئے۔ اس وقت جنات کو ان کی موت کی خبر ہوئی۔

‏یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ جنات کو اللہ تعالٰی نے دور دراز کی مسافت چند لمحات میں طے کر لینے کی قوت عطا فرمائی ہے، وہ بہت سے ایسے حالات و واقعات سے واقف ہوتے تھے جن کو انسان
نہیں جانتے، جب وہ انسانوں کو ان واقعات کی خبر دیتے تو انسان یہ سمجھتے تھے۔
منقول

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں