جب حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ ایک سفر میں بزرگ سے ملے

حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ ایک سفر میں بزرگ سے ملے جن کے چہرے پر معرفت کی روشنی تھی فرماتے ھیں میں نے اُن سے پوچھا تجرید اور توحید کیا ھے ؟
بزرگ نے فرمایا خدا کو پانے کیلیے مخلوق کا دیدار چھوڑ دینا
حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ نے پوچھا کیا عارف کبھی مسرور بھی ھوتا ھے ؟
بزرگ نے فرمایا ۔عارف جب اللہ کو پہچان لیتا ھے پھر اُسے کوئی غم نہیں رھتا
حضرت ذوالنون مصری نے پوچھا کیا دنیا عارفوں کے دل کو تغیر میں ڈالتی ھے
بزرگ نے فرمایا عارفین کے قلوب کو آخرت متغیر نہیں کر سکی تو دنیا کیا کرے گی ۔
حضرت ذوالنون مصری نے پوچھا کیا عارف اللہ کی جانب مشتاق ھوتا ھے ؟؟
فرمایا عارف اللہ تعالی سے لمحہ بھر کیلیے بھی غائب نہیں ھوتا جو مشتاق ھونے کا سوال اُٹھے ۔
حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا اسم اعظم کونسا ھے
بزرگ نے فرمایا اسم اعظم اللہ کی ہیبت و عظمت اور جلال کیساتھ ” اللہ“ کہنا ھے
حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا میں اکثر اسم اعظم کہتا ھوں مگر ہیبت طاری نہیں ھوتی فرمایا اسلیے کہ تم اپنے لحاظ سے کہتے ھو اسکی ذات کے لحاظ سے نہیں کہتے
حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ نے کہا مجھے کوئی نصیحت فرمائیں
بزرگ نے فرمایا اتنا جان لینا کافی ھے کہ وہ تجھے دیکھتا ھے مزید فرمایا جب اللہ تجھے ھر حال میں جانتا ھے تو بھی اسے فراموش نہ کر ۔
عارفوں نے یہ راز فاش کیا
بدر لے لے تو بن کے عبد اللہ
ذکر کامل جلال و ہیبت سے
اسم اعظم ھے اسم ذات ”اللہ “
بزمِ اولیاء

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top